Maktaba Wahhabi

192 - 288
انہوں(عبدالرحمن سلمی)نے کہا: ’’ فَأُرِیْدُ أَنْ أَمُوْتَ،وَأَنَا فِيْ مَسْجِدِيْ ‘‘۔[1] ’’اسی لیے میں چاہتا ہوں،کہ میری موت میری مسجد میں آئے۔‘‘ اللہ اکبر! یہ ہیں وہ سعادت مند لوگ کہ … ان شاء اللہ … ان کا جینا بھی مبارک اور مرنا بھی مبارک۔اے اللہ کریم! ہمیں اور ہماری اولادوں کو ان کے نقشِ قدم پر چلائیے۔آمِیْنُ یَا قَرِیْبُ یَا مُجِیْبُ ! ۱۰:ایک مسجد میں باجماعت نماز فوت ہونے پر دوسری مسجد میں جانا: سلف صالحین کے حوالے سے یہ بھی ثابت ہے،کہ اگر ایک مسجد میں باجماعت نہ پاسکتے،تو اس غرض کے لیے دوسری مسجد میں جاتے۔اس سلسلے میں ذیل میں سلف صالحین میں سے تین حضرات کی مثالیں ملاحظہ فرمائیے: ا:حذیفہ رضی اللہ عنہ: امام ابن ابی شیبہ نے معاویہ بن قرہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا: ’’ کَانَ حُذَیْفَۃُ رضی اللّٰهُ عنہ إِذَا فَاتَتْہُ الصَّلَاۃُ فِيْ مَسْجِدِ قَوْمِہِ،یُعَلِّقُ نَعْلَیْہِ،وَیَتْبَعُ الْمَسَاجِدَ،حَتّٰی یُصَلِّیَہَا فِيْ جَمَاعَۃٍ‘‘۔[2] ’’(حضرت)حذیفہ رضی اللہ عنہ سے جب اپنی قوم کی مسجد میں جماعت چھوٹ جاتی،تو وہ اپنے جوتے لٹکاتے اور مسجدوں میں جانا شروع کرتے،یہاں تک کہ وہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کرلیتے۔‘‘ ب:اسود رحمہ اللہ تعالیٰ:[3]
Flag Counter