Maktaba Wahhabi

211 - 288
مبحثِ چہارم نمازِ باجماعت کے بارے میں علمائے اُمت کا موقف بعض لوگ[باجماعت نماز] کو سنّت سمجھتے ہیں،کہ اس میں شرکت پر ثواب اور اس سے پیچھے رہنے پر کوئی گناہ نہیں۔یہ لوگ اپنی رائے کی تائید میں کہتے ہیں،کہ جمہور علمائے امت:حنفی،مالکی اور شافعی حضرات کا یہی موقف ہے۔ قرآن وسنت کے ماننے کے لیے امت میں سے کسی کا بھی قول وعمل کسوٹی نہیں،بلکہ ہر کسی کی بات قرآن وسنّت کے ترازو میں تولی جائے گی۔حافظ ابن کثیر نے کس قدر عمدہ بات فرمائی ہے! ’’ فَتُوْزَنُ الْأَقْوَالُ وَالْأَعْمَالُ بِأَقْوَالِہِ وَأَعْمَالِہِ،فَمَا وَافَقَ ذٰلِکَ قُبِلَ،وَمَا خَالَفَہُ فَہُوَ مَرْدُوْدٌ عَلٰی قَائِلِہِ وَفَاعِلِہِ کَائِنًا مَنْ کَانَ ‘‘۔[1] ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال واعمال کے ساتھ(امت کے)اقوال واعمال تولے جائیں گے،جو ان کے موافق ہوا،اسے قبول کیا جائے گا اور جو ان کے مخالف ہوا،تو اسے اس کے کہنے اور کرنے والے کی طرف لوٹا دیا جائے گا،وہ(کہنے اور کرنے والا)کوئی بھی ہو۔‘‘ علاوہ ازیں اکثریت کی تائید نادرست کو درست اور اکثریت کی مخالفت درست کو نادرست نہیں بنا سکتی۔حق،حق ہے،اگرچہ اس کے ماننے والے تھوڑے ہوں اور وہ
Flag Counter