Maktaba Wahhabi

223 - 288
ي:علامہ محمد انور کشمیری [1] کا قول: ’’ وَلَنَا فِیْہَا قَوْلَانِ:اَ لْأَوَّلُ:’’ إِنَّہَا سُنَّۃٌ مُؤَکَّدَۃٌ ‘‘۔ وَالثَّانِيْ:’’ إِنَّہَا وَاجِبَۃٌ ‘‘۔ وَقَالَ صَاحِبُ الْبَحْرِ:’’ إِنَّ أَدْنَی الْوُجُوْبِ وَأَعْلَی السُّنَّۃِ الْمُؤَکَّدَۃِ وَاحِدٌ،فَلَمْ یَبْقَ خِلَافٌ ‘‘۔[2] ’’ہمارے اس بارے میں دو اقوال ہیں: پہلا:بلاشبہ وہ[سنّت مؤکَّدہ] ہے۔ دوسرا:یقینا وہ[واجب] ہے۔ البحر(الرائق)کے مؤلف لکھتے ہیں: [واجب] کا ادنیٰ مرتبہ اور[سنّت مؤکَّدہ] کا اعلیٰ رتبہ(دونوں)ایک ہیں،اس طرح(دونوں اقوال میں حقیقی)اختلاف باقی نہیں رہتا۔‘‘ ۔۲۔ حنفی علماء کے اقوال سے معلوم ہونے والی تیرہ باتیں ۱:حضراتِ احناف کے عام مشایخ کے نزدیک باجماعت نماز[واجب] ہے۔ ب:ان مشایخ کرام نے کتاب وسنّت،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس پر بلا انقطاع مداومت کرنے اور امت کے عملی تواتر سے استدلال کیا ہے۔ ج:بعض علمائے احناف نے اسے[سنّت مؤکَّدہ] کہا ہے،لیکن ان کا اسے[واجب] قرار دینے والوں سے حقیقی اختلاف نہیں،بلکہ محض لفظی نزاع ہے،کیونکہ
Flag Counter