شیخ رحمہ اللہ[فرضِ کفایہ] کے قول کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’ إِذَا قُلْنَا إِنَّہَا فَرْضُ کِفَایَۃٍ،وَفِعْلُہَا مَنْ یَحْصُلُ بِہِ الشِّعَارُ،فَالظَّاہِرُ أَنَّہَا سُنَّۃٌ مُتَأَکِّدَۃٌ فِيْ حَقِّ غَیْرِہِ حَیْثُ یُکْرَہُ تَرْکُہَا أیْضًا کَمَا یُرْشِدُ لِذٰلِکَ أَیْضًا عُمُوْمُ قَوْلِہِمْ:
وَعُذْرُ تَرْکِہَا کَذَا وَکَذَا … إلخ
وَقَوْلُ الْمِنْہَاجِ:
’’ وَلَا رُخْصَۃَ فِيْ تَرْکِہَا‘‘۔[1]
’’جب ہم نے اسے[فرضِ کفایہ] کہا اور یہ کہ اسے اتنی تعداد میں لوگ ادا کریں،کہ(ان کے کرنے سے اسلامی)شعار قائم ہوجائے،تو ظاہر یہ ہے،کہ وہ باقی لوگوں کے حق میں[سنّت مؤکَّدہ] ہے،کیونکہ ان کے لیے اسے چھوڑنا مکروہ ہے۔
اس بات کا پتہ ان کے اس عمومی قول سے بھی چلتا ہے:
’’اسے چھوڑنے کے لیے یہ،یہ عذر ہے۔… الخ
(اور اسی طرح)المنہاج کے الفاظ(سے بھی):
’’اسے ترک کرنے کی گنجائش نہیں۔‘‘
۔۲۔
شافعی علماء کے اقوال سے اخذ کردہ آٹھ نتائج
۔ا۔
ا:امام شافعی نے غیر معذور شخص کو باجماعت نماز ترک کرنے کی اجازت نہیں دی۔
|