Maktaba Wahhabi

250 - 288
جَمَاعَۃٍ مَعَ وَاحِدٍ إِلَیْہِ فَصَاعِدًا وَلَا بُدَّ؛ فَإِنْ لَمْ یَفْعَلْ فَلَا صَلَاۃَ لَہُ إِلَّا أَنْ لَّا یَجِدَ أَحَدًا یُصَلِّیْہَا مَعَہُ،فَیُجْزِئُہُ حِیْنَئِذٍ؛ إِلَّا مَنْ لَہُ عُذْرٌ،فَیُجْزِئُہُ حِیْنَئِذٍ التَخَلُّفُ عَنِ الْجَمَاعَۃِ‘‘۔[1] ’’اذان سننے کے بعد کسی مرد کی فرض نماز مسجد میں امام کے ساتھ باجماعت ادا کیے بغیر کفایت نہیں کرے گی۔اگر کسی نے اسے قصداً بلا عذر چھوڑا،تو اس کی نماز باطل ہوگی۔اگر وہ کسی ایسی جگہ ہو،جہاں وہ اذان نہیں سنتا،تو اس پر فرض ہے،کہ لازماً ایک یا ایک سے زیادہ اشخاص کے ساتھ مل کر باجماعت نماز ادا کرے۔اگر اس نے ایسے نہ کیا،تو اس کی نماز نہیں۔ہاں،اگر اسے کوئی(بھی)نہ ملے،تو(اس کی منفرد نماز)اسے کفایت کرجائے گی۔(اسی طرح)معذور شخص کو جماعت سے پیچھے رہ کر ادا کی ہوئی نماز کفایت کرجائے گی۔‘‘ ۲:دونوں علماء کے اقوال سے معلوم ہونے والی چار باتیں: ا:باجماعت نماز[فرضِ عین] ہے۔ ب:نماز کے درست ہونے کے لیے[جماعت شرط] ہے۔مردوں کی جماعت کے بغیر بلا عذر ادا کی ہوئی نماز معتبر نہیں۔ ج:اذان کی آواز سننے والا شخص مسجد میں جا کر باجماعت نماز ادا کرنے کا پابند ہے۔ د:اذان کی آواز نہ سننے والا شخص،جہاں بھی ہو،وہیں میسر آنے والے اشخاص یا شخص کے ہمراہ باجماعت نماز ادا کرے۔منفرد نماز،کسی بھی شخص کے نہ ملنے ہی کی صورت میں ادا کرے۔
Flag Counter