تفاوت کی بنا پر ہوتا ہے۔وَاللّٰہُ تَعَالیٰ أَعْلَمُ۔[1]
نمازِ باجماعت کی برتری کے اسباب:
محدّثین کرام نے با جماعت نماز کی اس فوقیت کے اسباب بیان کیے ہیں۔حافظ ابن حجر کے بیان کردہ اسباب درجِ ذیل ہیں:
۱: با جماعت نماز ادا کرنے کی نیت سے اذان کا جواب دینا۔
۲: اس کی خاطر اوّل وقت میں نکلنے میں جلدی کرنا۔
۳: مسجد کی طرف اطمینان و سکون سے چل کر جانا۔
۴: دعا کرتے ہوئے مسجد میں داخل ہونا۔
۵: مسجد میں داخل ہونے پر[تحیّۃ المسجد] [2] ادا کرنا۔
(یہ پانچوں کام باجماعت نماز اد اکرنے کے ارادے سے سر انجام دے)۔
۶: جماعت کا انتظار کرنا۔
۷: فرشتوں کا اس پر درود پڑھنا اور اس کے لیے استغفار کرنا۔
۸: ان کا اس کے لیے گواہی دینا۔
۹: اقامت کا جواب دینا۔[3]
۱۰: اقامت کی وجہ سے شیطان کے بھاگ جانے کی بنا پر اس سے بچ جانا۔
۱۱: امام کے تکبیرِ تحریمہ کہنے کے انتظار میں رکنا۔
|