Maktaba Wahhabi

79 - 288
کیا با جماعت نمازِ فجر با جماعت نمازِ عشاء سے افضل ہے؟ راقم السطور کی نظر سے اس بارے میں درج ذیل دو آراء گزری ہیں: ا:امام ابن خزیمہ با جماعت نماز فجر کی افضلیت کی رائے رکھتے ہیں۔انہوں نے اپنی کتاب[الصحیح] میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ جس نے عشاء با جماعت ادا کی،(تو)وہ نصف رات قیام(کرنے)کی مانند ہے،اور جس شخص نے فجر با جماعت ادا کی،(تو)وہ پوری رات قیام(کرنے)کی طرح ہے۔‘‘ اس پر انہوں نے حسبِ ذیل عنوان لکھا ہے: [بَابُ فَضْلِ صَلَاۃِ الْعِشَائِ وَالْفَجْرِ فِيْ الْجَمَاعَۃِ،وَالْبَیَانِ أَنَّ صَلَاۃَ الْفَجْرِ فِيْ الْجَمَاعَۃِ أَفْضَلُ مِنْ صَلَاۃِ الْعِشَائِ فِيْ الْجَمَاعَۃِ،وَأَنَّ فَضْلَہَا فِيْ الْجَمَاعَۃِ ضَعْفَيْ فَضْلِ الْعِشَائِ فِيْ الْجَمَاعَۃِ۔][1] [باجماعت نمازِ عشاء و فجر کی فضیلت کے متعلق باب اور(اس بات کا)بیان،کہ بے شک با جماعت نمازِ فجر با جماعت نمازِ عشاء سے افضل ہے اور وہ فضیلت میں با جماعت نمازِ عشاء سے دو گنا ہے]۔ ۲:امام ابن حبان اور حافظ منذری کی رائے میں دونوں کی فضیلت ایک جیسی ہے،اس رائے کی تائید حضراتِ ائمہ ابوداؤد،ترمذی اور ابن منذر کی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کردہ حدیث سے ہوتی ہے۔
Flag Counter