Maktaba Wahhabi

121 - 180
کَیْفِیَّۃُ الْمَیِّتِ فِی الْقَبْرِ عِنْدَ السُّوَالِ؟ قبر میں سوال و جواب کے وقت میت کی کیفیت ؟ مسئلہ 77 قبر میں تدفین کے بعد انسان کے جسم میں روح ڈالی جاتی ہے اور سوالوں کا جواب دینے کے لئے ہر انسان کو عقل اور شعور بھی دیا جاتا ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ذَکَرَ فَتَّانَ الْقُبُوْرِ فَقَالَ عُمَرُ أَتُرَدُّ عَلَیْنَا عُقُوْلُنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم (( نَعَمْ کَھَیْئَتِکُمُ الْیَوْمَ)) فَقَالَ عُمَرُ : بِفَیْہِ الْحَجَرُ )) ۔رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِیُّ[1] (حسن) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کے فرشتوں کا ذکرفرمایا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’یارسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہمیں ہماری یہ سمجھ بوجھ لوٹادی جائے گی ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’ بالکل !آج جیسی ہی سوجھ بوجھ (قبر میں )دی جائے گی ۔‘‘حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ’’فرشتے کے منہ میں پتھر ‘‘( یعنی میں اس کو خاموش کرادوں گا ۔) اسے احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے ۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ لَمَّا اَخْبَرَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِفِتْنَۃِ الْمَیِّتِ فِیْ قَبْرِہٖ وَ سَوَالِ مُنْکَرٍ وَ نَکِیْرٍ وَ ھُمَا مَلَکَانِ قَالَ لَہٗ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم أَ یَرْجِعُ اِلَیَّ عَقْلِیْ ؟ قَالَ ((نَعَمْ )) قَالَ اِذًا اَکْفِیْکَھُمَا وَ اللّٰہِ ! لَئِنْ سَاَلاَنِیْ سَأَلْتُھُمَا فَاَ ُقْوُلُ لَھُمَا اِنَّ رَبِّیَ اللّٰہِ ! فَمَنْ رَبُّکُمَا اَنْتُمَا ؟۔ رَوَاہُ الْبَیْہَقِیُّ [2] حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قبر میں آزمائے جانے ا ور منکر اور نکیر کے سوال و جواب کے بارے میں آگاہ فرمایا تو انہوں نے پوچھا’’یا رسول
Flag Counter