Maktaba Wahhabi

158 - 180
ضَغْطُ الْقَبْرِلِلْمَیِّتِ الْمُؤْمِنِ قبر کا مومن میت کو دبانا مسئلہ 139 حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو قبر نے دبایا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دعا فرمانے پرچھوڑدیا ۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ (( ھٰذَا الَّذِیْ تَحَرَّکَ لَہُ الْعَرْشُ ، وَفُتِحَتْ لَہٗ اَبْوَابُ السَّمَآئِ ‘ وَشَہِدَہٗ سَبْعُوْنَ اَلْفًا مِنَ الْمَلٰئِکَۃٍ لَقَدْ ضُمَّ ضَمَّۃً ثُمَّ فَرِّجَ عَنْہُ ))۔ رَوَاہُ النَّسَائِیُّ [1] (صحیح) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ وہ شخص ہے جس (کی وفات پر اللہ تعالی کا) عرش ہل گیا ‘ جس کے لئے آسمانوں کے (سارے ) دروازے کھول دیئے گئے ‘ جس (کے جنازے) میں ستر ہزار فرشتے شریک ہوئے اسے بھی قبر نے ایک مرتبہ دبایا پھر فراخ ہوگئی ۔‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے ۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہ ُعَنْہُمَا قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ضُمَّ سَعْدٌ فِی الْقَبْرِ ضَمَّۃً فَدَعَوْتُ اللّٰہَ اَنْ یَّکْشِفَ عَنْہُ ))۔رَوَاہُ الْحَاکِمُ[2](حسن) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’حضرت سعد رضی اللہ عنہ قبر میں دبائے گئے میں نے اللہ تعالی سے دعا کی کہ اس سے یہ تکلیف دور فرمادے( اور اللہ نے دور فرما دی)۔‘‘ اسے حاکم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : کہا جاتا ہے کہ مومن میت ،کو قبر اس طرح دباتی ہے جیسے ماں اپنے بچے کو گود میں لے کر پیار سے دباتی ہے جبکہ کافر میت،کو قبر
Flag Counter