Maktaba Wahhabi

113 - 227
کہ کیا ایسا عمداً کرنا کبیرہ گناہ ہے یا نہیں؟ جمہور کے نزدیک ایسا کرنے والا[فاسق]قرار پاتا ہے۔ لیکن کیا اس پر فسق کا حکم ایک ہی مرتبہ ٹال مٹول سے چسپاں ہوتا ہے یا نہیں؟ نووی نے کہا ہے:’’ ہمارا مذہب یہ ہے کہ[حکم فسق لگانے کے لیے]متعدد مرتبہ ایسا کرنا شرط ہے۔ ‘‘ شرح منہاج میں سبکی نے ان پر رد کرتے ہوئے تحریر کیا ہے، کہ ہمارے مذہب کا تقاضا یہ ہے، کہ[حکم فسق لگانے کے لیے]تکرار شرط نہیں۔ اس کے لیے انہوں نے یہ دلیل دی ہے، کہ مطالبہ کے بعد حق کو ادا نہ کرنا اور اس کی واپسی میں بہانہ بنانا غصب کی مانند ہے اور غصب کبیرہ گناہ ہے۔[علاوہ ازیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے]اس کو ظلم کہنے سے معلوم ہوتا ہے، کہ یہ کبیرہ[گناہ]ہے اور کسی گناہ کے کبیرہ ہونے کے لیے تکرار شرط نہیں۔ ‘‘ ب:عزت کا مباح ہونا: قرض کی واپسی میں لیت و لعل کرنے سے مقروض اپنی عزت کی حرمت کھودیتا ہے۔ حضرات ائمہ احمد، ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ اور ابن حبان نے حضرت شرید بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ لَيُّ الْوَاجِدِ یَحِلُّ عِرْضَہُ وَعُقُوْبَتَہُ۔ ‘‘[1] ’’ مال دار کا ٹال مٹول اس کی عزت اور سزا کو حلال کردیتا ہے۔ ‘‘
Flag Counter