Maktaba Wahhabi

125 - 227
۱: قرض خوا ہ کا مفلس کے ہاں اپنے موجود مال کا زیادہ حق دار ہونا ۲: رہن شدہ چیز کی فروختگی ۳: نادہندہ مقروض کی اپنے مال کے حق استعمال سے محرومی ذیل میں توفیق الٰہی سے انہی تینوں اقدامات کے متعلق تفصیل پیش کی جار ہی ہے۔ (۱) قرض خواہ کا مفلس کے ہاں اپنے موجود مال کا زیادہ حق دار ہونا قرض کی واپسی کو یقینی بنانے والی ایک شرعی تدبیر یہ ہے، کہ اگر کسی مقروض کا دیوالیہ ہوجائے اور اس کے پاس قرض خواہ سے لیا ہوا مال بجنسہ موجود ہو، تو قرض خواہ اس مال کا سب سے زیادہ حق دار ہوگا۔ امام بخاری نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مَنْ أَدْرَکَ مَالَہُ بِعَیْنِہِ عِنْدَ رَجُلٍ أَوْ إِنْسَانٍ قَدْ أَفْلَسَ، فَھُوَ أَحَقُّ بِہٖ مِنْ غَیْرِہٖ۔ ‘‘[1] ’’ جو شخص ہوبہو اپنا مال دیوالیہ شخص کے پاس پالے، تو وہ کسی بھی دوسرے شخص سے، اس کا زیادہ حق دار ہوگا۔ ‘‘ امام بخاری نے اس پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابٌ إِذَا وَجَدَ مَالَہُ عِنْدَ مُفْلِسٍ فِیْ الْبَیْعِ وَالْقَرْضِ وَالْوَدِیْعَۃِ فَھُوَ أَحَقُّ بِہِ۔] [اس بارے میں باب کہ جب وہ دیوالیہ شخص کے پاس بطورِ تجارت، قرض
Flag Counter