’’ شریعت اسلامیہ میں کسی انسان کو اپنے مال میں تصرف سے روکنے کا نام[الحَجَر]ہے۔ ‘‘
اسی سلسلے میں امام نووی رقم طراز ہیں:
’’ مَنْ عَلَیْہِ دُیُوْنٌ حَالَۃٌ زَائِدَۃٌ عَلَی مَالِہِ یُحْجَرُ عَلَیْہِ بِسُؤَال
غُرَمَائِہِ۔ ‘‘[1]
’’ جس شخص پر واجب الذمہ قرضہ جات اس کے مال سے زیادہ ہوں،[تو]قرض خواہ کی درخواست پر(اس کو اپنے مال کے استعمال سے)روک دیا جاتا ہے۔ ‘‘
[اَلْحَجْر]کی دو دلیلیں:
اس بارے میں ذیل میں دو دلیلیں ملاحظہ فرمائیے:
۱: امام حاکم اورامام دارقطنی نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ:
’’ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم حَجَرَ عَلَی مُعَاذٍ رضی اللّٰه عنہ مَالَہُ، وَبَاعَہَ فِيْ دَیْنٍ کَانَ عَلَیْہِ۔ ‘‘[2]
|