Maktaba Wahhabi

175 - 227
ایک اور مقام پر امام الجوینی لکھتے ہیں: ’’ وَلَیْسَ یَسُوْعُ لَنَا أَنْ نُسْتَحْدِثَ وُجُوْھًا فِي اسْتِصْلَاحِ الْعِبَادِ، أَوْجَلْبِ أَسْبَابِ الرَّشَاد ؛ لَاأَصْلَ لَھَا فِي الشَّرِیْعَۃِ، فَإِنَّ ھٰذَا یَجُرُّ خُرْمًا عَظِیْمًا، وَخَطْبًا ھَائِلًا جَسِیْمًا۔‘‘[1] ’’ہمارے لیے یہ جائز نہیں، کہ لوگوں کی اصلاح اور ہدایت کے اسباب مہیاکرنے کی غرض سے ایسے طریقے ایجاد کریں، جن کی شریعت میں اساس نہ ہو، کیونکہ بلاشبہ اس سے[شریعت میں]خلل واقع ہو گا اور سنگین اور خوفناک مصیبت بپا ہو گی۔‘‘ گفتگو کا ماحاصل یہ ہے، کہ قرض کی بروقت ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں مقروض پر جرمانہ عائد کرنا درست نہیں۔ (۲) مقروض پر ادائیگی میں تاخیر کے بقدر قرض دینے کی پابندی بعض مفکرین کی رائے یہ ہے، کہ ٹال مٹول کرنے والے مقروض کو بذریعہ عدالت قرض کی ادائیگی پر مجبور کیا جائے۔ علاوہ ازیں اس کو اس بات کا بھی پابند کیا جائے، کہ وہ ادائیگی میں تاخیر کی مدت کے بقدر، اصل قرض کے برابر رقم، اپنے قرض خواہ کو بطورِ قرض دے، تاکہ وہ اس رقم کو اپنے حسب ِمنشا نفع بخش کاموں میں لگا کر فائدہ حاصل کر ے۔[2] تبصرہ: ذیل میں اس رائے پر تبصرہ ملاحظہ فرمائیے:
Flag Counter