Maktaba Wahhabi

183 - 227
(۳) قرض میں دی ہوئی چیز سے اعلیٰ یا زیادہ کی واپسی کی شرط لگانا قرض دیتے وقت دی ہوئی رقم یا چیز سے زیادہ بہتر چیز واپس کرنے کی شرط لگانا قطعی طور پر حرام ہے۔ یہی اضافہ یا افضلیت تو سود ہے۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں اسی بارے میں چند ایک اقوال پیش کیے جارہے ہیں۔ ۱: امام مالک نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے، کہ وہ فرمایا کرتے تھے: ’’ مَنْ أَسْلَفَ سَلَفًا فَلَا یَشْتَرِطُ أَفْضَلَ مِنْہُ، وَإِنْ کَانَتْ قَبْضَۃً مِنْ عَلَفٍ، فَھُوَ رِبًا۔ ‘‘ [1] ’’ جو شخص کوئی قرض دے، تو وہ اس سے اعلیٰ چیز واپس لینے کی شرط عائد نہ کرے، اگرچہ وہ[بڑھوتری]مٹھی بھر چارہ ہی ہو، وہ[تو]سود ہے۔ ‘‘ ب: امام مالک نے نافع سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ مَنْ أَسْلَفَ سَلَفًا فَلَا یَشْتَرِطُ إِلَّا قَضَائَ ہُ۔ ‘‘[2] ’’ جو شخص کوئی قرض دے، وہ صرف اسی کی واپسی کی شرط لگائے۔ ‘‘ ۳: امام مالک نے نقل کیا ہے، کہ ایک شخص نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: ’’ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ!إِنِّيْ أَسْلَفْتُ رَجُلًا سَلَفًا، وَاشْتَرَطْتُ عَلَیْہِ أَفْضَلَ مِمَّا أَسْلَفْتُہُ۔ ‘‘ ’’ اے ابو عبدالرحمن!بلاشبہ میں نے ایک شخص کو کچھ قرض دیا ہے اور میں
Flag Counter