Maktaba Wahhabi

185 - 227
’’ فَکَیْفَ تَأْمُرُنِيْ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ؟ ‘‘ ’’ اے ابوعبدالرحمن!آپ مجھے[اب]کیسے کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ ‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’ أَرَی أَنْ تَشُقَّ الصَّحِیْفَۃَ۔ فَإِنْ أَعْطَاکَ مِثْلَ الَّذِيْ أَسْلَفْتَہُ، قَبِلْتَہُ۔ وَإِنْ أَعْطَاکَ دُوْنَ الَّذِيْ أَسْلَفْتَہُ، فَأَخَذْتَہُ، أُجِرْتَ۔ وَإِنْ أَعْطَاکَ أَفْضَلَ مِمَّا أَسْلَفْتَہُ طَیِّبَۃً بِہٖ نَفْسُہُ، فَذٰلِکَ شُکْرٌ، فَشَکَرَہُ لَکَ، وَلَکَ أَجْرُ مَا أَنْظَرْتَہُ۔ ‘‘[1] ’’ میری رائے یہ ہے، کہ تم وثیقہ[یعنی قرض کی دستاویز]کو پھاڑ دو۔ پس اگر وہ تمہارے دیئے ہوئے قرض کے برابر دے، تو قبول کرلینا۔ اور اگر وہ تمہارے دیئے ہوئے قرض سے کم دے، اور تم اس کو لے لو، تو تمہیں اجر ملے گا۔ اور اگر وہ تمہارے دیئے ہوئے قرض سے اپنی خوشی سے اعلیٰ دے، تو یہ[اس کی طرف سے]شکر ہے، کہ اس نے اس طرح تمہارا شکریہ ادا کیا ہے اور تمہارے لیے مہلت دینے کے عوض ثواب ہے۔ ‘‘ تنبیہ: اگر کوئی مقروض اپنی خوشی سے بغیر کسی سابقہ شرط کے، لیے ہوئے قرض سے افضل و اعلیٰ چیز دے، تو اس کے لینے میں کچھ مضائقہ نہیں، اس بات کے دلائل میں سے دو درج ذیل ہیں:
Flag Counter