Maktaba Wahhabi

193 - 227
’’ کَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ رضی اللّٰه عنہما یَأْخُذُ مِنْ قَوْمٍ بِمَکَّۃَ دَرَاھِمَ، ثُمَّ یَکْتُبُ لَھُمْ بِھَا إِلیٰ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَیْرِ رضی اللّٰه عنہ بِالْعِرَاقِ۔ ‘‘ فَسُئِلَ عَنْ ذٰلِکَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہما، فَلَمْ یَرَ بِہٖ بَأْسًا۔‘‘ وَرُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ رضی اللّٰه عنہ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ مِثْلِ ذٰلِکَ،فَلَمْ یَرَ بِہٖ بَأْسًا۔ ‘‘[1] ’’ ابن زبیر رضی اللہ عنہما مکہ میں کچھ لوگوں سے درہم لیتے تھے، پھر عراق میں موجود(اپنے بھائی)مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ کو اس بارے میں ان کے لیے لکھ دیتے[اور وہ لوگ وہاں ان سے لے لیتے]۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق پوچھا گیا، تو انہوں نے اس میں کچھ مضائقہ نہ سمجھا۔ علی رضی اللہ عنہ سے بھی روایت کی گئی ہے، کہ ان سے[بھی]اسی قسم کا سوال کیا گیا، تو انہوں نے(بھی)اس میں کچھ حرج نہ سمجھا۔ ‘‘ اس معاملہ کی مختلف صورتیں: سفتجہ کی درج ذیل چار صورتیں ہوسکتی ہیں: ۱: اس میں قرض خواہ اور مقروض دونوں کا فائدہ ہو۔ جس دوسری جگہ ادائیگی کی شرط عائد کی جارہی ہے، وہیں ادا کرنے میں مقروض کے لیے آسانی ہو، کہ اس کی رقم یا چیز اسی مقام پر ہو اور قرض دار کی مصلحت بھی اسی مقام پر لینے میں ہو،
Flag Counter