Maktaba Wahhabi

223 - 227
کی ہیں۔ البتہ دونوں میں فرق یہ ہے، کہ اس کارڈ کے ذریعہ خریداری کرنے والے سے، بنک بل کی ادائیگی ہی کے دن سے، ادا شدہ رقم پر، مخصوص شرح سے سود وصول کرتا ہے۔ (ب) بنک کارڈز کا شرعی حکم تینوں اقسام کے کارڈوں کی شرعی حیثیت کی تفصیل توفیق الٰہی سے ذیل میں پیش کی جارہی ہے: ۱۔ اپنے اکاؤنٹ سے رقم نکلوانے والے کارڈ(Debit Card)کی شرعی حیثیت اس صورت میں کارڈ والا بنک میں اپنے کھاتہ میں موجود رقم کی حدود میں رہتے ہوئے خریداری کرتا ہے۔ بنک اس کے کھاتہ سے اس کی خریداری کے بقدر رقم تجارتی ادارے کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیتا ہے۔ بنک اپنی طرف سے تجارتی ادارے کو کچھ نہیں دیتا۔ اس صورت میں بنک اور کارڈ والے کے درمیان قرض کا کوئی معاملہ نہیں ہوتا اور نہ ہی بنک اس سے کچھ لیتاہے۔ بنک تجارتی اداروں کو ادائیگی کرتے وقت جو کٹوتی یا کمیشن وصول کرتا ہے، اس کا بھی سود سے کوئی تعلق نہیں،کیونکہ اس سارے معاملہ میں قرض ہی نہیں، تو سود کیسے ہو گا؟البتہ اس سلسلے میں یہ بات ضروری ہے، کہ کارڈ والے کا اکاؤنٹ کرنٹ ہو اور مکمل طور پر سودی لین دین سے پاک ہو۔ ۲۔ چارج کارڈ کا شرعی حکم: اس کارڈ کو استعمال کرنے والا مقررہ مدت گزرنے کے بعد بنک کی طرف سے تجارتی اداروں کو ادا کردہ رقم پر سود ادا کرنے کا پابند ہوتا ہے اور جس معاملہ میں سود آجائے، اس کی حرمت اور قباحت میں شک و شبہ کی ادنیٰ گنجائش بھی باقی نہیں رہتی۔ قرآن و سنت کی متعدد نصوص میں سود کی حرمت اور سنگینی کو بیان کیا گیا ہے۔ذیل میں ایسی ہی پانچ آیات و احادیث ملاحظہ فرمائیے:
Flag Counter