Maktaba Wahhabi

76 - 227
۵:عرش کا سایہ پانا: امام طبرانی نے حضرت ابوقتادۃ اور حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مَنْ سَرَّہَ أَنْ یُنْجِیَہُ اللّٰہُ مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، وَأَنْ یُظِلَّہُ تَحْتَ عَرْشِہِ، فَلْیُنْظِرْ مُعْسِرًا۔‘‘[1] ’’ جو شخص اس بات کو پسند کرے، کہ اس کو روزِ قیامت کی مصیبتوں سے نجات دی جائے اور اس کو اللہ تعالیٰ کے عرش کے نیچے سایہ دیا جائے، وہ تنگی والے کو مہلت دے۔ ‘‘ ۶:سب سے پہلے سایۂ عرش پانے والوں میں شمولیت: امام طبرانی نے ابوالیسر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:’’میں گواہی دیتا ہوں، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ یَسْتَظِلُّ فِيْ ظِلِّ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَرَجُلٌ أَنْظَر مُعْسِرًا حَتَّی یَجِدَ شَیْئًا، أَوْ تَصَدَّقَ عَلَیْہِ بِمَا یَطْلُبُہُ، یَقُوْلُ:’’ مَالِيْ عَلَیْکَ صَدَقَۃٌ ابْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ‘‘ وَیَخْرِقُ صَحِیْفَتَہُ۔ ‘‘[2] ’’ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے سائے میں جگہ پانے والا پہلا شخص وہ ہوگا، جس نے کسی تنگدست کو مہلت دی ہوگی، یہاں تک کہ وہ کوئی چیز پالے، یا اس پر اسی چیز کا صدقہ کردیا، جس کا وہ مطالبہ کر رہا تھا۔ وہ کہتا ہے:
Flag Counter