Maktaba Wahhabi

79 - 227
’’ فَأَدْخَلَہُ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ۔ ‘‘[1] ’’ پس اس کو اللہ تعالیٰ نے جنت میں داخل کردیا۔ ‘‘ اللہ اکبر!مقروض کے ساتھ آسانی کرنا اللہ تعالیٰ کو کس قدر پسند ہے!اور اس کا صلہ کس قدر عظیم ہے!اے اللہ!ہم ناکاروں کو اس کی توفیق نصیب فرماتے رہنا۔ إِنَّکَ قَرِیْبٌ مُجِیْبُ۔ (۳) صحابہ کا نادار مقروضوں کے ساتھ عمدہ معاملہ محتاج اور نادار مقروض لوگوں کے ساتھ حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے عمدہ معاملہ کو سمجھنے کے لیے توفیق الٰہی سے ذیل میں چار ثابت شدہ واقعات پیش کیے جارہے ہیں: ا: حضرت کعب بن مالک کا حضرت ابن أبی حدرد رضی اللہ عنہما کے ذمہ قرض تھا۔ انہوں نے مسجد میں ان سے تقاضا کیا۔ دورانِ تقاضا دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں۔ انہیں سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرہ سے اس کے دروازے تک تشریف لائے۔ پردہ کو اُٹھا کر حضرت کعب رضی اللہ عنہ کو آدھا قرضہ معاف کرنے کا صرف ہاتھ ہی سے اشارہ کیا، تو انہوں نے عرض کیا: ’’ قَدْ فَعَلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!صلي اللّٰه عليه وسلم۔ ‘‘ ’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!یقینا میں نے(ایسے ہی)کردیا ہے۔ ‘‘[2] ب: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ سَمِعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم صَوْتَ خُصُوْمٍ بِالْبَابِ، عَالِیَۃً
Flag Counter