Maktaba Wahhabi

144 - 346
اطلاع دے رہے ہوتے ہیں)اس لیے روزے کو واجب کردینے والے علم کا یہ حصول اس معاملے میں کافی ہوجاتا ہے۔ واللہ اعلم۔ ۶۔ روزہ کے صحیح ہونے کی شروط: اس کے بعد کہ روزے کی ادائیگی کے وجوب کے ساتھ مسلمان مکلف بالصوم کا ذمہ جو اُس کے کھاتے میں داخل ہوگیا اور یہ اس پر وجوب کی وافر شروط کے پائے جانے کے ساتھ جب ہوگیا۔(کہ ایک مسلمان، عاقل، بالغ اور صحتمند آدمی نے بالوجوب روزہ رکھنا ہی ہے)تو وہ کیا چیز ہے جو اس روزے کے مکلف بالصوم کی طرف سے اس کے مکمل ہونے پر اسے صحیح شمار کرے گی؟ روزے کے صحیح ہونے کی شروط سے ہمارا یہی مقصود و مطلوب ہے۔ اور یہ تین شرطیں ہیں: ا:اسلام:۔ تو جیسا کہ کسی پر روزے کے واجب ہونے کی پہلی شرط اسلام تھی اور اس کا بیان پیچھے گزرچکا ہے، پس اسی طرح روزے کے صحیح ہونے کی پہلی شرط بھی ’’ اسلام ‘‘ ہے۔(یعنی اگر کوئی مسلمان ہی نہیں تو اُس کا روزہ اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں ہوگا۔)چنانچہ نہ ہی تو کسی کافر کا روزہ کسی حالت میں صحیح ہوگا اور نہ ہی کسی مرتد کا۔ نہ ہی مرتد یا کفر پر روزے کی قضائی ہے۔ تو جس طرح کافر آدمی سے پہلے اسلام اختیار
Flag Counter