نیت کرلینے کے بعد بغیر کسی عالم کے دوسرے سے اختلاف کے مرتد ہوجانا روزے کو باطل کردیتا ہے۔ ۷۔ فرض(یعنی واجب)روزے: کسی بھی مومن مسلمان آدمی کو زیب نہیں دیتا کہ وہ فرض روزے کا احکام سے لاعلم رہے۔ اور یہ اُس شخص پر گناہ کا واقع ہونا ہے کہ جو اس کا التزام نہیں کرتا۔ یہ بات پیچھے بالاجمال گزرچکی ہے کہ روزے کو مکمل کرنے والی کیفیت کی حیثیت سے اس کی دو قسمیں ہیں۔ لیجیے اب یہ ہے اُن کی تفصیل: ا:وہ اُمور اور احکام کہ جو روزے کو تسلسل سے(بغیر درمیان میں چھوڑے)ادا کرنے کو واجب کرتے ہیں۔ اور اُن میں سے: (۱)رمضان کے روزے:۔ چنانچہ اللہ عزوجل کا حکم ہے:﴿فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ﴾… ’’ تو اے مسلمانو! ایمان والو! تم میں سے جو(بحالت بلوغت و عقلیت و صحتمندی)رمضان کے مہینہ کو پالے وہ اس کے روزے(مکمل طور پر تسلسل سے)رکھے۔ ‘‘(البقرۃ:۱۸۵)اور یہ بات سب لوگ جانتے ہیں کہ مہینہ صرف اپنے تسلسل سے پے در پے آگے پیچھے آنے والے دنوں کے ساتھ ہی مہینہ کہلاتا ہے۔ اس لیے اس ضرورت کے تحت اس کے روزے بھی تسلسل سے ہی ہوں گے۔ |