Maktaba Wahhabi

26 - 346
دوسری فصل: روزوں کی تعریف اور اُن کی تاریخِ قانون سازی روزوں کی تعریف: لغوی معنی:…’’صَوْمٌ‘‘ روزے کا اطلاق مطلق طور پر ’’رُک جانے‘‘(اَ لْاِمْسَاکُ)پر ہوتا ہے۔ یعنی ہر کام اور ہر بات سے رُک جانا۔(توقف اختیار کر لینا)… تو روزے دار کو(عربی میں)صائم … اس کے اپنے آپ کو پیٹ اور شرم گاہ کی خواہش سے روک لینے کی وجہ سے کہا جاتا ہے اور مسافر جب اپنے آپ کو چلنے سے روک لیتا ہے تو اُسے بھی ’’صَائِمٌ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اسی طرح گفتگو سے خاموشی اختیار کرنے والے کو بھی’’صَائِمٌ‘‘ کہتے ہیں۔جیسے کہ قرآن میں آیا ہے کہ:﴿فَکُلِیْ وَ اشْرَبِیْ وَ قَرِّیْ عَیْنًا فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًا فَقُوْلِیْٓ اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُکَلِّمَ الْیَوْمَ اِنْسِیًّا﴾(مریم:۲۶)’’(سیّدہ مریم بنت عمران علیہا السلام
Flag Counter