Maktaba Wahhabi

286 - 346
مُرْسِلِیْنَ o﴾(الدخان:۴۔۵) ’’ اسی رات میں ہر ایک مضبوط کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے، ہمارے پاس سے حکم ہو کر۔ ہم ہی ہیں رسول بنا کر بھیجنے والے۔ ‘‘ یعنی ان تمام اُمور و واقعات کا فیصلہ کرکے جو آنے والے وقت میں ہوں گے اور انہیں اللہ عزوجل مقدر کرے گا اور جس کی طرف وہ وحی کرتا ہے تو اپنے حکم سے اور اذن و علم سے۔ [1] (۲)سورۃ القدر کے سبب نزول سے متعلق ایک ضعیف حدیث پر تنبیہ و انکار: یہ حدیث یوں ہے: ’’ جب سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے جناب معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما سے بیعت کرلی(اور اپنی خلافت و امارت سے دستبردار ہوگئے)تو ایک شخص ان کے پاس آکر کھڑا ہوا اور کہنے لگا: آپ نے تو اے حسن بن علی! مومنوں کے منہ پر کالک مل دی یا اُس نے کہا: مومنوں کے چہروں پر کالک ملنے والے اے حسن! تو سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تم پر رحم فرمائے، مجھے اس معاملے میں ملامت نہ کرو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے منبر پر بیٹھے بیٹھے بنو امیہ کا معاملہ دکھایا گیا جو آپ کو نہایت برا لگا۔ چنانچہ یہ آیت
Flag Counter