Maktaba Wahhabi

293 - 346
(۳)’’ اَلْقَدْر ‘‘ کا معنی اور اس مبارک رات کی وجۂ تسمیہ: الف:… القدر کا معنی:۔ القدر کا معنی ہوتا ہے: کسی چیز کی مقدار و منتہیٰ۔ اور کہا جاتا ہے:((قَدْرُہ کَذَا))… ’’ اس کی مقدار اتنی ہے۔ ‘‘ اور اسی طرح: ’’ اَلْقَدَرُ وَالْقَدْرُ ‘‘ کا معنی ہوگا:((قَضَائُ اللّٰہِ تَعَالیٰ الْأَشْیَائَ عَلَی مَبَالِغِھَا وَنَھَایَاتِھَا الَّتِيْ أَرَادَھَا لَھَا۔))… ’’ اللہ تبارک وتعالیٰ کا تمام چیزوں کے بارے میں ان کی مقداروں اور ان کی منتہیات سے متعلق فیصلے کہ جن کا اُس ربّ کریم نے ارادہ فرما رکھا ہے۔ ‘‘ یہ لفظ ’’ د ‘‘ پر زبرــَـکے ساتھ ’’ اَلْقَدَرُ ‘‘ بھی پڑھا جاتا ہے۔ اور اللہ عزوجل کا ارشادِ گرامی قدر ہے:﴿وَمَا قَدَرُوْا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖ﴾… ’’ اور ان لوگوں نے جیسی اللہ کی قدر کرنا واجب تھی ویسی قدر نہیں کی۔ ‘‘(الانعام: ۹۱)اس آیت کریمہ کی تفسیر میں آئمہ مفسرین کہتے ہیں:((مَا عَظّمُوا اللّٰہَ حَقَّ عَظْمَتِہٖ۔))… ’’ اللہ عزوجل کو جیسا عظیم جاننے کا حق تھا، ویسا ان مشرکوں نے اس کی تعظیم نہیں کی۔ ‘‘ اور یہی اس کا معنی صحیح ہے۔ اور اس کا خلاصہ یہ ہے کہ: ان مشرکوں نے اللہ عزوجل کی جیسی صفت بیان کرنا چاہیے تھی، ویسی صفت بیان نہیں کی۔ [1]
Flag Counter