Maktaba Wahhabi

325 - 346
کے بعد اعتکاف کیا۔ [1] اور جیسا کہ اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی پیچھے بھی ایک حدیث گزری ہے: ’’ جب آخری عشرہ شروع ہوجاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کمر کس لیتے، رات کو جاگتے اور اپنے اہل بیت کو جگا کر رکھتے تھے۔ ‘‘[2] (۱۰)لیلۃ القدر کا تاقیامت(ہر سال آنے کے لیے)باقی رہنا اور اس کا قطعاً نہ اُٹھایا جانا: امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح(کتاب الصوم)میں ایک باب کا عنوان یوں قائم کیا ہے:((بَابُ: رَفْعِ مَعْرِفَۃِ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ لِتَـلَاہِی النَّاسِ۔))… ’’ لوگوں کے باہم جھگڑنے کی وجہ سے لیلۃ القدر کا علم اٹھالیے جانے سے متعلق باب۔ ‘‘ اس پر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: امام بخاری رحمہ اللہ نے اس رات کے علم کے ساتھ اٹھائے جانے کی جو قید لگائی ہے تو یہ اُن کی طرف سے اشارہ ہے کہ: دراصل شب قدر نہیں اٹھائی گئی بلکہ جس سال کا یہ واقعہ ہے اُس سن میں اس کا علم اٹھالیا گیا تھا۔ [3] اور یہ امام بخاریؒ
Flag Counter