Maktaba Wahhabi

342 - 346
۱۶۔ صدقۂ فطر(فطرانہ): اللہ تبارک وتعالیٰ نے روزے داروں پر اُن کے روزوں والے مہینے کے اختتام پر ایک اور احسان یہ فرمایا ہے کہ اُن کے لیے گناہوں سے پاکیزگی کا حصول(بذریعہ صدقۂ فطر)مشروع کردیا ہے کہ جس کے ساتھ وہ اپنی نعمت اور رحمت کو ان پر مکمل کردیتا ہے۔ اور اس کے ذریعے اُن کے صیام و قیام کو قبول فرمالیتا ہے۔ اور اس صدقۂ فطر کے ذریعے اُن سے ہر اُس غلطی سے بھی درگزر کرلیتا ہے کہ جس کے ساتھ ان کی عبادت میں کوئی بیہودگی اور فحش کلامی شامل ہوگئی ہو۔ اور یہ کہ عیدالفطر جیسے انعام والے دن فقراء و مساکین کو مانگنے سے مستغنی کردیتا ہے۔ چنانچہ صدقۂ فطر کے ذریعے اہل اسلام ایک دوسرے کی کفالت کرکے باہم محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کے مال دار بھی اور فقراء و مساکین بھی۔ اور اللہ عزوجل اس مبارک صدقہ کے ذریعے روزے داروں کے دلوں میں خوشی اور کیف وسرور بھردیتا ہے کہ اُس ربّ کریم نے رمضان المبارک کے عظمتوں والے مہینے میں اُسے راضی کرلینے والے راستوں کو اُن کے لیے آسان جو کردیا تھا تو یہ ہے صدقۂ فطر(جو کہ رمضان المبارک میں ہوجانے والی غلطیوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔)جو کہ اپنی قلت مقدار والے وجوب کے باوجود اسلامی قانون سازی اور اس کے کمال کی عظمت کا نشان ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’ اس صدقہ کو صدقۃ الفطر اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کے ساتھ
Flag Counter