Maktaba Wahhabi

101 - 236
’’تم میں سے جب کوئی نماز کو آئے تو صف میں اپنی جگہ پا لینے سے پہلے رکوع نہ کرے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ’’لاَ تَعُدْ‘‘میں وارد ممانعت اسی بات کی ممکن ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فرمایا ہو کہ دوبارہ ایسا نہ کرنا۔شارحینِ حدیث نے اس کا یہی معنی بیان کیا ہے،چنانچہ حافظ ابن حجر نے’’تلخیص الحبیر‘‘میں لکھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جس بات سے روکا تھا،ان میں پہلی بات بقولِ کسے یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں صف سے باہر تکبیرِ تحریمہ کہنے سے منع فرمایا اور امام ابن حبان کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ انھیں نمازِ باجماعت کی طرف تاخیر سے آنے سے منع فرمایا گیا تھا۔ ابن القطان اور مہلب کی طرف سے تیسری بات یہ کہ انھیں رکوع کی حالت میں چلتے ہوئے صف میں آنے سے روکا تھا،کیوں کہ یہ جانوروں کی سی چال ہے اور چوتھا قول یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں نماز کی طرف دوڑ کر آنے سے منع فرمایا۔[1] امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی ’’جزء القراءة‘‘میں اس کا یہی معنی کیا ہے اور کہا ہے کہ کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منع کردہ کام کو دوبارہ کرے۔[2] ’’لا تعد‘‘کا ضبط اور اعراب: اس حدیث کے آخر میں وارد ہونے والے دو لفظوں میں سے پہلا تو’’لا‘‘ہے جو نہی و ممانعت کے لیے آتا ہے،جب کہ دوسرا لفظ تین حروف سے مل کر بنا ہے اور وہ تین حروف ہیں’’ت‘‘اور’’ع‘‘اور’’د‘‘ان تینوں حروف کے مجموعے کو زیر زبر اور پیش،یعنی اعراب کی تبدیلی سے چار طریقوں سے پڑھا جاتا ہے اور اس سے چار
Flag Counter