Maktaba Wahhabi

121 - 236
گی،لہٰذا ہم محض اس اشارے پر ہی اکتفاء کرتے ہیں،تفصیل کے طالب مطولات(مذکور سابقہ) کی طرف رجوع کر سکتے ہیں۔وَ اللّٰہُ وَلِيُّ التَّوْفِیْقِ۔ آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم کی روشنی میں سابقہ سطور میں ہم مقتدی کے لیے سورت فاتحہ کو واجب قرار دینے والوں کے دلائل کے سلسلے میں چار قرآنی آیات اور چودہ صحیح و صریح مرفوع احادیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذکر کر چکے ہیں۔قرآن و سنت سے ماخوذ ان دلائل کے علاوہ قائلینِ وجوبِ فاتحہ نے ان آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی تائید حاصل کی ہے،جن میں مذکور ہے کہ وہ امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھتے تھے اور دوسروں کو اسی کا حکم بھی دیتے تھے۔ان آثار کی تعداد مرفوع احادیث سے بھی زیادہ ہے،لیکن ہم ان میں سے صرف چند آثار کے تذکرے پر ہی اکتفا کریں گے،اگرچہ یہ وجوبِ قراء ت کی رائے اکثر و بیشتر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تھی،جیسا کہ امام ترمذی رحمہ اللہ کے حوالے سے ہم ذکر بھی کر چکے ہیں۔ 1۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا اثر: اس سلسلے میں سب سے پہلا اثر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ہے،’’جزء القراءة‘‘اور التاریخ الکبیر امام بخاری،سنن دارقطنی،بیہقی،’’کتاب القراءة‘‘بیہقی اور مستدرک حاکم میں حضرت یزید بن شریک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: ’’أَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ؟‘‘ ’’کیا میں امام کے پیچھے پڑھوں ؟‘‘ انھوں نے فرمایا: ’’نعم ‘‘،’’ہاں۔‘‘ میں نے عرض کی: ’’وَاِنْ قَرَأُتَ یَا أَمِیْرُ الْمُؤْمِنِینَ؟‘‘
Flag Counter