Maktaba Wahhabi

132 - 236
بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ إِذَا قَرَأَ بِہَا،وَأَسْرَعَ القراءة،ثُمَّ اسْتَمَعَ‘‘[1] ’’نماز شروع کرتے وقتِ تکبیرِ تحریمہ کے بعد امام کو سکتہ کرنا(تھوڑی دیر کے لیے خاموش ہونا) چاہیے،تاکہ ثنا پڑھی جا سکے اور قراء ت فاتحہ کے بعد بھی امام پر سکتہ کرنا لازم ہے،تاکہ مقتدی سورت فاتحہ پڑھ سکیں،ہاں جب امام کے ساتھ اس طرح سورت فاتحہ پڑھنا ممکن نہ ہو تو پھر امام کی قراء ت کے ساتھ ساتھ ہی مگر اس سے تیزی کے ساتھ پڑھ کر مکمل کر لے اور پھر سنے۔‘‘ 11۔اثرِ امام عطاء رحمہ اللہ(استادِ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ): ’’جزء القراءة‘‘امام بخاری،’’کتاب القراءة‘‘بیہقی اور مصنف عبدالرزاق میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے استادِ گرامی امام عطاء رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’إِذَا کَانَ الْإِمَامُ یَجْہَرُ فَلْیُبَادِرْ بِقِرَائَۃِ أَمِّ الْقِرْآنِ أَوْ لِیَقْرَأْ بَعْدَ مَا یَسْکُت،فَاِذَا قَرَأَ فَلْیُنْصِتْ کَمَا قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَ جَلَّ‘‘[2] ’’جب کہ امام جہری قراء ت کر رہا ہو تو مقتدی بھی سورت فاتحہ جلدی جلدی پڑھ لے یا پھر امام کی قراء ت کے بعد پڑھ لے اور اس کی قراء ت کے وقت خاموش رہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔‘‘ قراء تِ فاتحہ اور دو فریق: سابقہ صفحات میں ہم ذکر کر چکے ہیں کہ امام کے پیچھے نماز پڑھنے والے مقتدی
Flag Counter