Maktaba Wahhabi

160 - 236
جن میں انھوں نے بلا تعین((یَسْکُتُ ہُنَیّۃ)) کے الفاظ روایت کیے ہیں۔[1] ان سے بھی بعد از قراء تِ سورت سکتہ کرنے کا اشارہ ملتا ہے۔غرض سکتات سے متعلقہ احادیث و آثار کو دیکھنے سے پتا چلتا ہے کہ ہر آیت والے سکتے کے علاوہ بھی تین قسم کے سکتات ہیں،البتہ امام نووی رحمہ اللہ کے ذکر کردہ چوتھے سکتے کا ثبوت ہمیں نہیں ملا،وہ غالباً احتیاطی سکتہ ہے۔ غرض اگر اسے چھوڑ دیں تو کسی سورت کے بعد والے سکتے سمیت یہ چار قسم کے سکتے بنتے ہیں اور اگر سورت کے آخر والے بھی نہ لیں تو بھی تین قسم کے سکتے بنتے ہیں،جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔ علمائے احناف کا اعترافِ سکتات اور عمل: ان سکتات کو فریقِ ثانی کے علما نے بھی تسلیم کیا ہے: 1۔ علامہ عبد الحی لکھنوی نے’’إمام الکلام‘‘(ص:۲۳۵) میں لکھا ہے: ’’لَا شَکَّ فِيْ ثُبُوْتِ السَّکَتَاتِ عَن رَّسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بَعْدَ التَّکْبِیْرَۃِ وَ بَعْدَ القراءة وَ بَعْدَ الْفَاتِحَۃِ‘‘ ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تین سکتات ثابت ہیں:تکبیرِ تحریمہ کے بعد سکتہ،قراء ت کے بعد سکتہ اور سورت فاتحہ کے بعد سکتہ۔‘‘ 2۔ علامہ لکھنوی کے شاگرد مولانا نور محمد ملتانی نے’’تذکرۃ المنتہي‘‘(ص:۱۷) میں لکھا ہے: ’’اِنَّ الثَّابِتَ مِنَ الْأَحَادِیْثِ سَکَتَاتٌ‘‘
Flag Counter