Maktaba Wahhabi

162 - 236
تھا۔ان کا یہ ارشاد تو ہم پہلے بھی ذکر کر چکے ہیں کہ وہ سبیل الرشاد میں لکھتے ہیں: ’’بس اس(سورت فاتحہ) کو جب اس قدر خصوصیت بالصلاۃ ہے تو اگر سکتات میں اس کو پڑھے تو رخصت ہے اور یہ قدر قلیل آیات ہیں،محلِ ثنا میں بھی ختم ہو سکتی ہیں اور خلطِ قرآن کی نوبت نہیں آتی۔‘‘[1] اس سے پہلے(ص:۳۱) لکھا ہے: ’’اگر سکتات میں پڑھا جاوے تو مضائقہ نہیں،چنانچہ بعض روایات میں آیا کہ(صحابہ رضی اللہ عنہم نے فرمایا:)’’ہَزّاً نَقْرَأُ‘‘یعنی ہم جلدی جلدی پڑھتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شروع سے پہلے اور سکتات میں،تاکہ خلط آپ کی قراء ت سے نہ ہو اور وجہ جلدی کی یہی تھی۔‘‘ 6۔ ما ہنامہ’’فاران‘‘کے حوالے سے مولانا ظفر احمد عثمانی کے بارے میں بھی ہم ذکر کر چکے ہیں کہ وہ بھی ملا جیون اور مولانا عبدالحی کی عبارتوں میں منقول امام محمد کے قول کی روسے سری نمازوں میں آہستہ آہستہ قراء تِ فاتحہ کی اجازت دیتے تھے۔[2]ق نان سٹاپ امام کے پیچھے: اب رہی یہ بات کہ مسنون طریقے سے سکتہ کرنے والے امام کے پیچھے تو اس طرح سورت فاتحہ پڑھی جا سکتی ہے،لیکن اگر کوئی امام نان سٹاپ ہو اور وہ سکتہ نہ کرے،جیسے ہمارے ممالک میں عموماً بیس تراویح پڑھاتے وقت ہوتا ہے تو ایسے امام کی اقتدا میں نماز پڑھنے والا کیا کرے؟
Flag Counter