Maktaba Wahhabi

170 - 236
آیت:﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ ﴾ سے نہ پڑھنے پر مقتدی کے الحمد کو پیچھے امام کے مانا جائے،اگرچہ صدہا حدیثوں کے خلاف ہو،بلکہ خود امام ابو حنیفہ کے فرمانے کے بھی خلاف ہے،کیوں کہ آیت:﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ ﴾ کے تحت صاف کھلے لفظوں میں منقول ہے: ’’إِنَّ الآیَۃَ:﴿وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ ﴾ نَزَلَتْ فِيْ تَرْکِ الْجَہْرِ بِ القراءة وَرَائَ الْإِمَامِ إِلٰی أَنْ قَالَ:وَہُوَقَوْلُ أَبِيْ حَنِیْفَۃَ وَأَصْحَابِہٖ،إنتھی ما في التفسیر الکبیر(ص:۳۵۰) ‘‘ ’’یعنی امام ابو حنیفہ او ران کے اصحاب کہتے ہیں کہ یہ آیت اتری ہے مقتدیوں کے اونچا پڑھنے کے بارے میں پیچھے امام کے۔‘‘[1] مانعینِ قراء ت کے حدیثی دلائل فریقِ ثانی نے ترکِ قراء ت پر بعض احادیث و آثار سے بھی استدلال کیا ہے اور فریقِ اول یعنی قائلینِ وجوبِ فاتحہ نے ان کے کیا کیا جوابات دیے ہیں ؟ ان روایات و آثار کی استنادی حیثیت کیا ہے؟ وہ قابلِ احتجاج و استدلال بھی ہیں یا نہیں ؟ اگر کوئی روایت سنداً صحیح ہے تو وہ اپنے متن کے اعتبار سے اس موضوع میں صریح بھی ہے یا نہیں ؟ آیئے اس کی بھی کچھ وضاحت ہو جائے۔ دوسری دلیل: امام کے پیچھے مقتدی کے سورت فاتحہ نہ پڑھنے کا مسلک رکھنے والے حضرات ذکر کی گئی قرآنی آیت کے علاوہ دوسری دلیل کے طور پر ایک حدیث پیش کرتے ہیں
Flag Counter