Maktaba Wahhabi

172 - 236
((اَمَا یَکْفِیْ اَحَدَکُمْ قِرَائَۃُ إِمَامَہٖ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہٖ فَاِذَا قَرَأَ فَاَنْصِتُوْا)) [1] ’’کیا تم میں سے ایک کو امام کی قراء ت کافی نہیں ؟ امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے،جب وہ قرا ء ت کرے تو تم خاموش رہو۔‘‘ اس حدیث میں محلِ شاہد((فَاِذَا قَرَأَ فَاَنْصِتُوْا)) کے الفاظ پر مشتمل جملہ ہے کہ جب امام پڑھے تو تم خاموش رہو،گویا اس جملے میں امام کا وظیفہ قراء ت کرنا اور مقتدی کا اسے سننا بتایا گیا ہے،لہٰذا مقتدی کا امام کے پیچھے پڑھنا انصات اور خاموشی کے منافی ہے،جو اس بات کی دلیل ہے کہ مقتدی کو امام کے پیچھے کچھ نہیں پڑھنا چاہیے،بلکہ صرف سننا چاہیے۔[2] دوسری دلیل کا پہلا جواب: قائلینِ وجوبِ فاتحہ کی طرف سے پہلی دلیل کے جوابات کے ضمن میں جو کچھ کہا گیا ہے اور جو جوابات دیے گئے ہیں،ان میں سے کئی جوابات اس دلیل کے بھی ہو سکتے ہیں اور ان پر مستزاد یہ کہ اس حدیث کے آخری الفاظ:((فَاِذَا قَرَأَ فَاَنْصِتُوْا)) جو محلِ شاہد ہیں،ان الفاظ کی صحت و ضعف کے بارے میں ماہرینِ علمِ حدیث کے مابین اختلاف پایا جا تا ہے۔ امام مسلم نے اس جملے کو اپنی صحیح میں وارد کر کے اگر چہ اس کی تصحیح بھی کی ہے،مگر امام بخاری،ابن معین،ابو حاتم،ابن خزیمہ،ابو داود،دارقطنی،نیشا پوری،ذہلی،
Flag Counter