Maktaba Wahhabi

174 - 236
تسلیم کر لیا جائے،تب بھی اس سے مقتدی کے لیے سورت فاتحہ کا پڑھنا ممنوع ثابت نہیں ہوتا،کیوں کہ اس میں امام کی قراء ت کے وقت کچھ پڑھنے کی ممانعت ہے۔سکتات میں پڑھنے کی ممانعت تو ہر گز نہیں ہے۔جس طرح مقتدی کو((إِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوْا)) میں تکبیر کے بعد تکبیر کہنے کا حکم ہے،اُسی طرح ہی مقتدی قراء ت کے وقت انصات و خاموشی اختیار کرے تو((وَ اِذَا قُرِیَٔ قَرَأَ فَاَنْصِتُوْا)) پر اس کا عمل ہو گیا اور جب امام سکتہ یا وقفہ کرے تو اس کی اس خاموشی میں مقتدی سورت فاتحہ پڑھ لے۔ان سکتات یا خاموشی کے وقفوں میں سورت فاتحہ پڑھنے کا ثبوت بالتفصیل ذکر کیا جا چکا ہے،جسے یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں۔ تیسرا جواب: اس حدیث کا تیسرا جواب یہ دیا گیا ہے کہ((وَ اِذَا قَرَأَ فَاَنْصِتُوْا)) میں حکم عام ہے کہ جب امام پڑھے تو مقتدی خاموش رہیں،جب کہ عام میں سے بعض کی تخصیص جائز ہے اور قائلین و مانعین ہر دو فریق نے بعض امور کی تخصیص کر رکھی ہے جیسا کہ پہلے تفصیل ذکر کی جاچکی ہے،لہٰذا اس تفصیل کے پیشِ نظر یہ حکم سورت فاتحہ کے سوا دوسری قراء ت کے بارے میں ہے: 1۔ امام بخاری ’’جزء القراءة‘‘میں لکھتے ہیں: ’’وَلَوْ صَحَّ لَکَانَ یَحْتَمِلُ سِوَیٰ الْفَاتِحَۃِ وَ اَنْ یَّقْرَأَ فِیْمَا یَسْکُتُ الْإِمَامُ‘‘[1] ’’اگر یہ جملہ:((وَ اِذَا قَرَأَ فَاَنْصِتُوْا)) صحیح ہو تو یہ سورت فاتحہ کے علاوہ قراء ت کے وقت خاموشی کے حکم کا حامل ہے اور یہ کہ مقتدی امام کے
Flag Counter