Maktaba Wahhabi

182 - 236
نہیں،بلکہ ایک قوم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت تھی،ایسے ہی’’معانی الآثار طحاوي‘‘(۱؍۱۰۶) میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے: ((کَانُوْا یَقْرَأُوْنَ خَلْفَ الْنَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم)) [1] ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قراء ت کیا کرتے تھے۔‘‘ یہ حدیث بھی اس بات کا پتا دے رہی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قراء ت کیا کرتے تھے۔ وجۂ استدلال: حضرت ابوہریرہ اور عبد اللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہما سے مروی اس حدیث سے یوں استدلال کیا جاتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امام کے پیچھے قراء ت کرنے والوں پر نکیر فرمائی اور انھیں گویا ڈانٹا تو اس نکیر کے نتیجے میں صحابہ رضی اللہ عنہم نے قراء ت خلف الامام ترک کر دی،جس سے ثابت ہوا کہ امام کے پیچھے مقتدی کے لیے قراء ت ممنوع ہے۔ تیسری دلیل کا پہلا جواب: اس دلیل کے قائلینِ وجوب نے کئی جوابات دیے ہیں،جن میں سے پہلا جواب تویہ ہے کہ یہ حدیث:((إِنِّیْ أَقُوْلُ مَا لِيْ اُنَازَعُ الْقُرْآنَ)) کے الفاظ تک تو مرفوع ہے،یعنی یہاں تک تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے اور((فَانْتَہَی النَّاسُ عَنِ القراءة)) سے لے کر آخر حدیث تک اس حدیث کی سند کے ایک راوی امام زہری کا قول ہے،جو تابعی ہیں اور ان کی عادت تھی کہ وہ اپنا قول بھی مرفوع حدیث میں ملا دیا کرتے تھے،جیسا کہ امام بخاری،امام مالک،امام طحاوی،امام بیہقی،امام ابو داود،امام ابن حبان،امام ذہلی،علامہ ابن فارس،امام خطابی،حافظ ابن حجر،علامہ ابن ملقن،ملا علی قاری
Flag Counter