Maktaba Wahhabi

194 - 236
دوسرا جواب: اگر اس حدیث کو صحیح تسلیم کرہی لیا جائے تو پھر قائلینِ وجوبِ فاتحہ اس کا دوسرا جواب یہ دیتے ہیں کہ اس صورت میں فقہ حنفی کے ایک معروف اصول کی رو سے یہ حدیث ناقابلِ استدلال ہے،کیوں کہ ان کے نزدیک جب راویِ حدیث اپنی روایت کے خلاف عمل کرے تو اعتماد راوی کے عمل پر ہو گا،روایت پر نہیں اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بسندِ صحیح سری نمازوں میں امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنا ثابت ہے۔علامہ ابو الحسن سندھی نے ان کے اس اثر کو ان کی بیان کردہ اس روایت سے زیادہ قوی قرار دیا ہے۔[1] فقہ حنفی کے طے شدہ اس اصول کی رو سے بھی اس روایت سے استدلال صحیح نہیں ہے۔ تیسرا جواب: اس دلیل کا تیسرا جواب یہ دیا گیا ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی یہ روایت سورت فاتحہ کی ممانعت پر نصِ صریح نہیں اور اس کے بر عکس حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ والی حدیث(قراء تِ فاتحہ خلف الامام) کے بارے میں واضح برہان ہے،لہٰذا اس حدیث کو مقدم ہونا چاہیے،جیسا کہ علامہ عبد الحی نے امام الکلام میں اعتراف کیا ہے۔[2] چوتھا جواب: اس دلیل کا ایک جواب سنن ابن ماجہ کے حاشیے میں علامہ ابو الحسن سندھی حنفی نے یوں دیا ہے:
Flag Counter