Maktaba Wahhabi

196 - 236
وہ غیر فاتحہ کی قراء ت ہے۔[1] پانچویں دلیل اور اس کا جواب: مانعینِ قراء ت کی طرف سے اور خصوصاً کم پڑھے لکھے او رجاہل قسم کے لوگوں نے یہ دلیل خوب حفظ کر رکھی ہوتی ہے کہ جو شخص امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھے گا،اس کے منہ میں آگ ڈالی جائے گی اور اس موضوع و مفہوم کی ایک ضعیف روایت بھی ضعفاء ابن حبان میں حضرت انس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،جس میں ہے: ((مَنْ قَرَأَ خَلْفَ الْإِمَامِ مُلِیَٔ فُوْہُ نَاراً)) [2] ’’جس نے امام کے پیچھے قراء ت کی،اس کا منہ آگ سے بھر دیا جائے گا۔‘‘ لیکن یہ روایت موضوع و باطل اور نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر افترا و بہتان ہے۔یہ روایت مامون بن احمد نامی راوی نے گھڑی ہے،خود امام ابن حبان نے اس روایت کو اپنی’’کتاب الضعفاء‘‘میں وارد کر کے اس کے ضعف کا اشارہ دے دیا ہے اور پھر اس راوی مامون بن احمد کے بارے میں لکھا ہے: ’’کَانَ دَجّالاً مِّنَ الدَّجَاجِلَۃِ‘‘[3] ’’یہ دجال آدمیوں میں سے ایک دجال تھا۔‘‘ مزید اس کی روایت کردہ اسی موضوع روایت کو نقل کیا ہے جس میں اس راوی کا دجل پنہاں ہے۔میزان الاعتدل میں اسی راوی کے بارے میں لکھا ہے: ’’أَتَی بِطَامَّاتٍ وَ فَضَائِحَ‘‘،قال ابن حبان:’’دجّال ‘‘اور آگے اس کی مروی اس
Flag Counter