Maktaba Wahhabi

205 - 236
پہلا اثر موطا امام محمد(ص:۹۸) میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں ہے: ’’لَیْتَ فِيْ فَمِ الَّذِیْ یَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ حَجَراً‘‘[1] ’’کاش امام کے کے پیچھے قراء ت کرنے والے کے منہ میں پتھر ڈالا جائے۔‘‘ اس اثر کی سند میں ابن عجلان مدلس اور صغار تابعین میں شمار ہوتا ہے،جس کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور دیگر کبار صحابہ سے احادیث سننا(سماع) ثابت ہی نہیں،لہٰذا اوّلاً تو یہ سند ہی صحیح نہیں۔دوسری بات یہ کہ یہ اثر حضرت فاروق رضی اللہ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ ثابت سری و جہری نمازوں میں امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے کا پتا دینے والے اثر کے خلاف ہے اور صحیح کے مقابلے میں ایسا منقطع اثر کیا وقعت رکھتا ہے ؟ [2] مزید صحیح سند والا اثر ہم فریقِ اول کی تائید میں پیش کیے جانے والے آثار میں سے اثرِ اول کے طور پر ذکر کر چکے ہیں،ایسے ہی آثار(پتھر،آگ،مٹی) کے لیے حضرت نظام الدین اولیا کا جواب بڑا مفید ہے،اس پر بھی نظر ڈال لیں۔ دوسرا اثر: انہی معنوں میں ایک اثر حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے جو موطا امام محمد اور مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے،جسے’’التعلیق الممجد حاشیۃ موطا إمام محمد‘‘میں مولانا عبدالحی نے،’’الاستذکار‘‘لابن عبد البر کے حوالے سے ضعیف قرار دیا ہے۔امام ابن عبد البر نے’’التمہید‘‘میں بھی اسے ضعیف کہا ہے اور امام بخاری نے ’’جزء القراءة‘‘میں اسے ضعیف شمار کیا ہے۔[3]
Flag Counter