Maktaba Wahhabi

206 - 236
تیسرا اور چوتھا اثر: اس سے ملتا جلتا ایک تیسرا اثر حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جو’’شرح معانی الآثار طحاوي‘‘میں ہے،جس میں ہے: ’’لَیْتَ الَّذِيْ یَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ مُلِئَ فُوْہُ تُرَاباً‘‘[1] ’’کاش امام کے پیچھے قراء ت کرنے والے کے منہ میں خاک ڈالی جائے۔‘‘ جب کہ’’جزء القراء ۃ‘‘میں ہے: ’’وَدِدْتُّ الَّذِيْ یَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ مُلِئَ فُوْہُ نَتِناً‘‘[2] ’’کاش امام کے پیچھے قراء ت کرنے والے کا منہ بدبو سے بھر دیا جائے۔‘‘ یہ دونوں آثار بھی صحیح نہیں ہے،بلکہ پہلا اثر ابو اسحاق سبیعی اور خدیج بن معاویہ دو راویوں میں سے پہلے کے مدلس و متکلم فیہ اور دوسرے کے ضعیف ہونے کی وجہ سے ناقابلِ استدلال ہے۔دوسرے اثر کو روایت کر کے خود امام بخاری نے اسے مرسل و ناقابلِ استدلال قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ لعنت ملامت کا انداز اور قائلینِ وجوبِ فاتحہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے منہ سے مٹی یا بدبو بھرے جانے کی تمنا پر مشتمل کلام کسی صحابی کا تو کیا یہ تو اہلِ علم کی شان کے بھی خلاف ہے۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات(قراء تِ فاتحہ) ثابت ہے تو پھر اسود وغیرہ کے ان بیانات میں کوئی دلیل نہیں ہے۔[3]
Flag Counter