Maktaba Wahhabi

209 - 236
’’مَنْ قَرَأَ مَعَ الْإِمَامِ فَلَیْسَ عَلَی الْفِطْرَۃِ‘‘[1] ’’جس نے امام کے ساتھ قراء ت کی،وہ فطرتِ سلیمہ پر نہیں۔‘‘ لیکن ازروئے سند یہ اثر بھی ضعیف ہے۔خود امام دارقطنی نے اسے کئی طُرق سے روایت کر کے لکھا ہے: ’’لَا یَصِحُّ إِسْنَادُہٗ‘‘ (۱؍۱؍۳۳) اس کے ضعیف ہونے کے اسباب کی تفصیل’’التمہید‘‘لابن عبدالبر،’’جزء القراءة‘‘امام بخاری مع اردو ترجمہ(ص:۳۹)’’فتح القدیر شرح ہدایۃ‘‘(۱؍۱۳۷)الضعفاء ابن حبان’’کتاب القراءة‘‘بیہقي مترجم(ص:۱۴۸، ۱۴۹)،’’المجروحین ابن حبان‘‘ (۲؍۵)’’میزان الاعتدال‘‘ذہبی(۲؍۴۸۳)’’تحقیق الکلام‘‘(۲؍۲۰۹،۲۱۲) اور’’توضیح الکلام‘‘ (۲؍۷۲۸،۷۳۱،۷۳۳) میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ جب یہ اثرہی ضعیف ہے تو پھر اس سے استدلال کرنا یاتائید لینا کوئی معنی ہی نہیں رکھتا،خصوصاً جب کہ اس کے بر عکس حضرت علی رضی اللہ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے کہ وہ مقتدی کو سورت فاتحہ پڑھنے کا حکم فرمایا کرتے تھے اور ان کا یہ صحیح اثر ہم قائلینِ وجوب کے دلائل کی تائید کے ضمن اثرِ دوم کے طور پر ذکر کر آئے ہیں۔ چھٹا اثر: اس سلسلے میں چھٹا اثر خلیفہ دوم امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے لختِ جگر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مروی ہے،جس میں حضرت نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے قراء تِ فاتحہ خلف الامام کے بارے میں پوچھا گیا
Flag Counter