Maktaba Wahhabi

215 - 236
میں سے جتنے بھی حضرات سے ایسے آثار مروی ہیں اور سنداً بھی صحیح ہیں اور مانعینِ قراء ت جن سے دلیل لیتے ہیں،ان سب میں یہ احتمال موجود ہے کہ ان سے جہری قراء ت کی ممانعت مراد لی جائے اور سورت فاتحہ کے سوا دوسری کوئی سورت یا قرآن کا کوئی حصہ پڑھنے کی ممانعت مراد لی جائے۔ جب تاویل کا احتمال پیدا ہوجائے تو کوئی روایت اختلافی مسائل میں نص ثابت نہیں ہو سکتی الخ۔۔۔۔[1] انہی دونوں کبار ائمہ کی تشریحات کا خلاصہ علامہ عبد الرحمان مبارکپوری رحمہ اللہ نے تحقیق الکلام میں بھی نقل کیا ہے۔[2] نواں اثر: حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے علاوہ دیگر صحابہ حضرت عبد اللہ بن عمر اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہم سے ایک مشترکہ طور پر مروی اثر امام طحاوی نے روایت کیا ہے،جس میں ہے: ’’لَا تَقْرَأُوْا خَلْفَ الْإِمَامِ شَیْئًا فِي الصَّلَاۃِ‘‘[3] ’’نماز میں امام کے پیچھے کچھ بھی نہ پڑھو۔‘‘ یہ اثر از روئے سند صحیح نہیں۔[4] پھر حضرت ابن عمر اور جابر رضی اللہ عنہم سے صحیح اسناد کے ساتھ سری نمازوں میں قراء ت ثابت ہے اور حضرت زید رضی اللہ عنہ کا قول بھی اسی پر محمول ہو گا۔
Flag Counter