Maktaba Wahhabi

222 - 236
استادِ امام ابو حنیفہ حماد،مکحول،حسن بصری،عروہ بن زبیر،مجاہد،قاسم بن محمد بن ابو بکر،زہری،سعید بن مسیب،اوزاعی اور استادِ امام ابو حنیفہ امام عطاء رحمہم اللہ بھی شامل ہیں،ان جلیل القدر تابعین کے مقابلے میں اگر بعض آثار مل بھی جائیں تو کیا ہوا؟ 1۔اثرِ سعید رحمہ اللہ: 1۔ امام کے پیچھے سورت فاتحہ کی قراء ت کو ممنوع قرار دینے والے فریقِ ثانی نے اپنی تائید میں جن آثارِ تابعین کو پیش کیا ہے،ان میں سے ایک تو مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مروی ہے۔چنانچہ شیبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے جب ان سے قراء تِ فاتحہ خلف الامام کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا: ’’لَیْسَ خَلْفَ الْإِمَامِ قِرَائََۃٌ‘‘[1] ’’امام کے پیچھے کوئی قراء ت نہیں۔‘‘ 2۔ لیکن پہلے تو سند کے اعتبار ہی سے یہ اثر صحیح نہیں،کیوں کہ اس کا ایک راوی ہیثم گو ثقہ ہے،لیکن کثیر التدلیس ہے،جیسا کہ’’التقریب‘‘(ص:۵۳۴) میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے۔مدلس راوی کی عنعنہ والی روایت صحیح نہیں ہوتی،جیسا کہ اہلِ علم کے یہاں یہ اصولِ محدثین معروف ہے۔ 3۔ دوسری بات یہ کہ فریقِ اول کے تائیدی آثارِ تابعین کے ضمن میں ہم نے انھیں حضرت سعید رحمہ اللہ کا اثر ’’جزء القراءة‘‘،امام بخاری،’’کتاب القراءة‘‘بیہقی اور مصنف عبد الرزاق کے حوالے سے ذکر کیا تھا جو علامہ ابن حجر اور علامہ لکھنوی کے بقول صحیح السند بھی ہے۔اس میں حضرت سعید رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگرچہ تم امام
Flag Counter