Maktaba Wahhabi

228 - 236
قیاسی اور عقلی دلائل فریقِ ثانی کے بعض علما نے اپنے دعوے کو قیاسی و عقلی دلائل سے بھی ثابت کرنے کی سعی کی ہے،مثلاً: 1۔وکیل: کسی نے کہا کہ جب ہم کسی مقدمے میں کسی ایڈووکیٹ کو اپنا وکیل مقرر کرتے ہیں تو قاضی و حاکم کے سامنے اجلاس میں صرف وکیل ہی بولتا ہے،موکلین خاموش رہتے ہیں،اسی طرح نماز میں امام بھی مقتدیوں کا وکیل ہوتا ہے اور اس کی قراء ت ہی سب کی طرف سے کافی ہو جاتی ہے،حالانکہ یہ نہایت ہی سطحی سی دلیل ہے،کیوں کہ معمولی عقل و فکر رکھنے والا شخص بھی جانتا ہے کہ نماز میں امام و مقتدی کا تعلق وہ ہرگز نہیں ہوتا جو ایک وکیل کا اپنے موکلوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ اگر یہ قیاس صحیح ہوتا تو پھر جس طرح وکیل کے سوا کچہری میں کوئی زبان تک نہیں کھولتا،ویسے ہی تمام مقتدیوں کو بھی زبان بندی کے ساتھ کھڑے یا بیٹھے رہنا چاہیے اور تکبیرِ تحریمہ،ثنا،اور تسبیحاتِ رکوع و قومہ اور سجدہ،دعا بین السجدتین اور تشہد،درود و سلام اور دعا و غیرہ سب صرف امام کو ہی پڑھنا چاہیے،لیکن چونکہ کچہری و عدالت کوئی اور چیز ہے اور نماز و مسجد کچھ اور،جج یا قاضی کوئی اور چیز ہے اور ربِ کائنات ایک دوسری ہی بے مثال ذات،ایڈووکیٹ یا وکیل کوئی اور چیز اور مقتدی و نمازی
Flag Counter