Maktaba Wahhabi

229 - 236
چیزے دیگر۔ غرض یہاں یہ قیاسی مثال قطعاً کسی کام کی نہیں،ورنہ پھر مقتدی کو ساری نماز میں محض حرکات و سکنات پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا،بلکہ اکثر تو ایسا ہی ہوتا ہے کہ وکیل ساری کارر وائی کرتا رہتا ہے اور موکلین اپنے اپنے گھروں میں ہوتے ہیں اور اگر اس قیاسی مثال کو نماز اور مقتدیوں پر فِٹ کیا جائے تو پھر مقتدیوں کو ریڈی میڈ سسٹم کے مطابق ریڈی پیڈ اور پرفارمڈ نمازیں بھی مہیا ہونے لگیں گی۔وہ گھر بیٹھیں،اُن کے حصے کی نماز امام ادا کرتا پھرے گا۔کیا یہ بات قرینِ عقل و قیاس ہو سکتی ہے ؟ ہر گز نہیں۔[1] 2۔وفد: کوئی کہہ دیتا ہے کہ بادشاہوں کے درباروں میں جو وفد آتے ہیں تو ہر وفد کا صرف ایک ہی شخص بولتا ہے،باقی سب حاموش رہتے ہیں اور اگر سب لوگ بولنے لگیں تو یہ بات خلافِ ادب و تہذیب او ریہ حرکت ناروا و نازیبا شمار ہو گی۔اسی طرح ہم جب شہنشاہِ کل عالم،ربِ کائنات کے حضور نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو بھی ہم میں سے صرف ایک ہی شخص کو ہماری نمایندگی کرتے ہوئے قراء ت کرنی چاہیے اور باقی تمام نمازیوں کو خاموش رہنا چاہیے۔ لیکن یہ بات بھی امام بیہقی رحمہ اللہ کے بقول ایک باطل دلیل ہے،کیوں کہ اس میں اللہ تعالیٰ کو دنیا کے بادشاہوں پر قیاس کیا گیا ہے اور یہ غیر صحیح قیاس ہے،کیوں کہ دنیا کا بادشاہ ایک وقت میں صرف ایک شخص کی بات سننے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اگر چند لوگ اس کے سامنے اکٹھے ہی بولنے لگیں تو وہ اس میں امتیاز کی قدرت
Flag Counter