Maktaba Wahhabi

29 - 236
قائلینِ قراء ت: قائلینِ قراء ت کا کہنا ہے کہ نماز میں سورت فاتحہ کا پڑھنا ضروری ہے،چاہے نماز فرض ہو یا نفل،سری قراء ت والی ہو یا جہری والی اور نمازی اکیلا ہو یا جماعت کے ساتھ اور وہ امام ہو یا مقتدی،بہرحال اسے سورت فاتحہ ضرورہی پڑھنا چاہیے۔امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں لکھا ہے کہ اس پر اکثر اہلِ علم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کا عمل رہا ہے اور امام مالک بن انس،عبد اللہ بن مبارک،شافعی،احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ بھی امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنے کے قائل تھے۔[1]ف بعض ائمہ و علمائے احناف کا اختیار: تحفۃ الاحوذی میں علامہ عبد الرحمان مبارک پوری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ کئی علمائے احناف کا بھی یہی مسلک ہے،مثلاً: 1۔ علامہ بدر الدین عینی’’عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری‘‘میں لکھتے ہیں کہ ہمارے بعض اصحاب تو تمام نمازوں میں(وہ سری ہوں یا جہری) امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنے کو بر بنائے احتیاط مستحسن سمجھتے ہیں،جب کہ بعض دوسرے صرف سری نمازوں میں(جن میں قراء ت آواز کے بغیر کی جاتی ہے) مقتدی کے قراء ت کرنے کو مستحسن یا اچھا قرار دیتے ہیں اور فقہائے حجاز و شام کا عمل بھی قراء ت والا ہی ہے۔[2] 2۔ علمائے احناف ہی میں سے ملا جیون رحمہ اللہ’’تفسیر أحمدي‘‘(ص:۴۲۷،
Flag Counter