Maktaba Wahhabi

36 - 236
’’دست در نماز برابر سینہ می بست و فاتحہ خلف الامام می خواند و رفع سبابہ می کرد۔‘‘[1] ’’(یعنی حضرت مرزا مظہر جان جاناں) نماز میں سینے کے برابر ہاتھ باندھتے اور امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھتے تھے اور(تشہد میں) رفع سبابہ کرتے(انگلی اٹھاتے) تھے۔‘‘ 12۔ بر صغیر ہی نہیں،بلکہ عالمِ اسلام کی معروف شخصیت حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے والدِ گرامی شاہ عبد الرحیم،جو فتاویٰ عالمگیری کے مدوّنین میں سے ہیں،ان کا فتویٰ بھی قراء تِ فاتحہ خلف الامام ہی کا ہے،چنانچہ شاہ ولی اللہ اپنے والد کے بارے میں انفاس العارفین(ص:69) میں لکھتے ہیں: ’’در اقتداء سورت فاتحہ می خواند ند و در جنازہ نیز‘‘[2] ’’وہ امام کی اقتداء میں سورت فاتحہ پڑھتے تھے اور نمازِ جنازہ میں بھی سورت فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔‘‘ یہ تمام نقول علمائے احناف کے اقوال و آراء اور عمل سے تعلق رکھنے والی ہیں۔ ایک عقلی دلیل اور اس کا نقلی و شرعی رد: شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے والد ماجد شاہ عبد الرحیم رحمہ اللہ کی قراء تِ فاتحہ خلف الامام کا ذکر تو کیا جا چکا ہے۔یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ ان کے اس عمل پر شیخ عبدالاحد نے عرض کی:’’با جماعت نماز تو اس طرح ہوتی ہے،جیسے کوئی وفد کسی بادشاہ
Flag Counter