Maktaba Wahhabi

56 - 236
میں(وہ جہری ہوں یا سری) الحمد ﷲ کو فرض و واجب کہتے ہیں۔حضرت عبد اللہ بن عون،اوزاعی اور دوسرے علمائے شام رحمہم اللہ کا یہی مسلک ہے۔[1] تابعین رحمہم اللہ کا نقطۂ نظر: ان تبع تابعین رحمہم اللہ کے علاوہ اور ان سے بھی پہلے تابعینِ عظام رحمہم اللہ میں سے بھی بکثرت حضرات کا یہی مسلک تھا،چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ ’’جزء القراءة‘‘میں لکھتے ہیں:’’حضرت حسن بصری،سعید بن جبیر،میمون بن مہران رحمہم اللہ اور بے شمار دیگر تابعینِ عظام رحمہم اللہ اور دوسرے اہلِ علم حضرات قراء تِ فاتحہ خلف الامام کے قائل تھے،خواہ امام جہراً قراء ت ہی کیوں نہ کر رہا ہو۔‘‘[2] تابعینِ کرام رحمہم اللہ میں سے ہی امام مکحول،عروہ بن زبیر،شعبی،مجاہد،قاسم بن محمد رحمہم اللہ بھی فاتحہ خلف الامام کے قائل تھے،البتہ ان میں سے بعض ہر نماز میں اور بعض صرف سری قراء ت والی نمازوں میں اس کے قائل تھے۔امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے استاد امام حماد بن ابی سلیمان رحمہ اللہ،ایسے ہی ایک دوسرے استاد امام عطا رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔ان حضرات کے آثار کا تذکرہ بھی ہم آگے چل کر کریں گے۔ان شاء اللہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تعامل: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے امام بخاری رحمہ اللہ کے بقول حضرت ابو ہریرہ،اُم المومنین حضرت عائشہ،حضرت عمر فاروق،حضرت ابی بن کعب،حضرت حذیفہ،حضرت عبادہ بن صامت،حضرت علی،حضرت عبد اللہ بن عمرو،حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہم اور کتنے
Flag Counter