Maktaba Wahhabi

60 - 236
طبری رحمہ اللہ نے بھی اسے ہی اختیار کیا ہے۔علامہ آلوسی نے’’روح المعاني‘‘(۲؍۳۲۴) اور علامہ زمخشری رحمہ اللہ نے بھی’’تفسیر کشاف‘‘(۲؍۵۸۷) میں’’مثانی‘‘کا یہی مفہوم بیان کیا ہے۔ ’’الإتقان في علوم القرآن‘‘(۱؍۵۳) میں علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اسے’’مثانی‘‘اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ ہر رکعت میں دہرائی جاتی ہے اور اس کی تائید حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے اس اثر سے بھی ہوتی ہے جو امام ابن جریر رحمہ اللہ نے حسن درجے کی سند سے روایت کیا ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ((السَّبْعُ الْمَثَانِيْ فَاتِحَۃُ الْکِتَابِ تُثْنٰی فِيْ کُلِّ رَکْعَۃٍ)) [1] ’’(السبع المثانی) سورت فاتحہ ہے کہ ہر رکعت میں دہرائی جاتی ہے۔‘‘ مفسرینِ کرام کی ان تفسیری تصریحات کا لبِ لباب یہ ہوا کہ سورت فاتحہ کو’’السبع المثاني‘‘اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ فرض و نفل ہر نماز کی ہر رکعت میں دہرائی جاتی ہے۔اس آیت میں امام و منفرد یا مقتدی کی کوئی تخصیص نہیں ہے،لہٰذا مفسرین کے اقوال کی روشنی میں اس آیت کے عموم سے قائلینِ وجوبِ فاتحہ یہ استدلال کرتے ہیں کہ نمازی کو سورت فاتحہ پڑھنی چاہیے،خواہ منفرد ہو یا مقتدی یا امام۔ دوسری آیت: ایسے ہی وجوبِ قراء تِ فاتحہ خلف الامام کے قائلین کا استدلال ایک دوسری آیت سے بھی ہے،جو انتیسویں پارے کی سورت مزمل میں ہے۔ارشادِ الٰہی ہے: ﴿فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ﴾ [المزمل:۲۰] ’’قرآن میں سے جو آسان ہو وہ پڑھو۔‘‘
Flag Counter