Maktaba Wahhabi

64 - 236
اس کی کتاب’’خیر الکلام‘‘(ص:۴۱۔۴۷) اور مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی کتاب’’توضیح الکلام‘‘(۱؍۱۰۶،۱۱۱) میں دیکھی جا سکتی ہے۔ چوتھی آیت: فریقِ اول،یعنی قائلینِ قراء ت کا وجوبِ فاتحہ پر استدلال ایک چوتھی آیت سے بھی ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ﴾(الأعراف:205) ’’اور اپنے رب کو دل ہی دل میں عاجزی اور خوف سے،پست آواز سے صبح و شام یاد کرتے رہو۔‘‘ اس آیت سے قائلینِ وجوبِ فاتحہ کا استدلال یوں ہے کہ پہلی ذکر کردہ تینوں آیات سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ سورت فاتحہ نماز کی ہر رکعت میں ہر نمازی کے لیے فرض ہے اور یہ بھی کہ قرا ء تِ فاتحہ نماز کا رکن ہے اور یہ کہ عباداتِ بدنیہ میں نیابت صحیح نہیں ہے اور اس آہستہ آواز سے پڑھنے والی آیت سے پہلے والی آیت: ﴿ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنصِتُوا﴾ [الأعراف:۲۰۴] میں چونکہ قرآن مجید سننے کا حکم ہے،اس لیے یہاں اگلی ہی آیت میں یہ بھی بتا دیا گیا ہے کہ آہستہ پڑھو،آہستہ پڑھنا انصات اور استماع کے منافی نہیں ہے۔اس آیت کی تفسیر و تشریح اگر امام ابن جریر رحمہ اللہ کی تفسیر(۹؍۱۶۸) اور علامہ آلوسی کی’’روح المعاني‘‘(۹؍۱۵۴) میں ملاحظہ کی جائے تو پتا چلتا ہے کہ اسے انھوں نے مقتدی سے خطاب بتا یا ہے۔ علامہ عبد الحی لکھنوی نے ابن جریر اور ابو الشیخ کے حوالے سے اسے ابن
Flag Counter