Maktaba Wahhabi

74 - 236
جمہور اہلِ علم کا یہی مسلک ہے۔‘‘[1] ان دلائل کاظاہر اس بات کا پتا دیتا ہے کہ سورت فاتحہ ہر رکعت میں پڑھنا واجب ہے،کوئی امام ہو یا مقتدی اور قراء ت سری ہو یا ظاہری،اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔[2] 13۔ علامہ احمد حسن محدث دہلوی حاشیہ بلوغ المرام میں لکھتے ہیں کہ یہ حدیث سورت فاتحہ کے متعین ہونے پر دلالت کرتی ہے اور اس بات کی بھی دلیل ہے کہ وہ نماز نہیں ہوتی جس میں سورت فاتحہ نہ پڑھی جائے جیسا کہ مسند احمد میں ہے اور جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ اور ان کے بعد والے اہلِ علم میں سے اکثر کا یہی مسلک ہے۔[3] بعض اعتراضات کا جائزہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ والی اس پہلی حدیث سے استدلال پر کئی طرح کے اعتراضات بھی فریقِ ثانی کی طرف سے وارد کیے گئے ہیں اور بعض اشکالات کی بنا پر اس کے دلیل ہونے کی حیثیت کمزور کرنے کی چارہ جوئی کی گئی ہے: 1۔ ’’لا ‘‘نفی جنس کی بحث: اس حدیث میں’’لَا صَلَاۃَ‘‘کی’’لَا‘‘کا معنی یہ نہیں کہ نماز نہیں ہوتی،بلکہ یہاں لا نفی کمال کے لیے ہے نہ کہ نفی جنس کے لیے۔متقدمین نے اس اشکال کو بڑے زور شور سے پیش کیا تھا،پھر خود انہی میں سے بعض محققین،مثلاً:مولانا عبد الحی رحمہ اللہ
Flag Counter